دھڑام سے گِری پایا تھا ذرا جُتّی کو

Poet: Jafar Bashir By: Jafar Bashir, Al Khobar, Saudi Arabia

دھڑام سے گِری پایا تھا ذرا جُتّی کو
موٹے پاؤں میں پَھسایا تھا ذرا جُتّی کو

طفلِ کُتا گند ڈال گیا جُوتے پر
پالش ابھی کروایا تھا ذرا جُتّی کو

ڈر کے بھاگا وہ مَشٹنڈا سر کے بَل
ہَوا میں دوشیزہ نے لہرایا تھا ذرا جُتّی کو

ننگا سالی نے کیا بہنوئی کو پاؤں سے
شادی پہ اُس نے چُھپایا تھا ذرا جُتّی کو

پِستہ قد لڑکی لگی اور بھی بچی سی
اُس نے جب پاؤں سے لا۔۔۔ یا تھا ذرا جُتّی کو

اُسے گُجرات کا سب لوگ ہی کہنے لگے
اُس نے مذاقاً ہی چُرایا تھا ذرا جُتّی کو

بیگم نے کردی ٹُھکائی میری بچوں کےساتھ
بس مَیں نے تو پَھڑایا تھا ذرا جُتّی کو
 

Rate it:
Views: 467
01 Feb, 2012