دھاگے
Poet: By: kanwalnaveed, Karachiہم بھی تو بس دھاگے ہیں
ہم بھی تو بس دھاگے ہیں
کبھی ہیں الجھے الجھے سے
کبھی ہیں سلجھے سلجھے سے
کبھی ہلکے ہیں کبھی گہرے ہیں
کبھی بند ڈبیا میں ٹھہرے ہیں
کچھ دلہن کو سجاتے ہیں
کچھ کفن میں سماتے ہیں
کچھ کھلے ہوئے کچھ کھچئے ہوئے
کچھ قدموں میں بچھئے ہوئے
کبھی تاج کے موتی میں پیوست سے
کبھی اونچے ہیں کچھ ہیں پست سے
کچھ اک ضرب سے ٹوٹ جاتے ہیں
کچھ ناکوں چنے چبواتے ہیں
یہ دھاگوں کی کہانی ہے
اک دھاگے کی زبانی ہے
More Love / Romantic Poetry






