دوستوں کا زخم
Poet: Ahmad faraz By: hanif surty, karachiدوست بن کربھی نہیں ساتھ نبھانے والا
 وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
 
 اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار میرا 
 سخت نا دم ہے مجھے دام میں لانے والا 
 
 صبح دم چھوڑ گیا نکہت گل کی صورت
 رات کو غنچہ دل میں سمٹ آنے والا
 
 کیا کہیں کتنےمراسم تھے ہمارے اس سے
 وہ جو ایک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
 
 تیرے ہوتے ہوئے آجاتی تھی ساری دنیا
 آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
 
 منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
 کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا 
 
 کیا خبرتھی جو میر ی جاں میں گھلا ہے اتنا 
 ہے وہی مجھ کو سردار بھی لانے والا
 
 میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
 ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا
 
 تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
 دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
  
More Friendship Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 