دور رہ کر بھی تو ہوتی ہے ملاقات کبھی

Poet: Sara Afzal By: Sara Afzal, Pakistan

دور رہ کر بھی تو ہوتی ہے ملاقات کبھی
خواب میں ہی سہی ملتا ہے ترا ساتھ کبھی

مجھکو نادان سمجھتے ہیں زمانے والے
ان کو آتی ہے سمجھ میں بھی کوئی بات کبھی ؟

میری الفت نے تو بس اتنی تمنا کی ہے
کاش ہو جائے ترے ساتھ بسر رات کبھی

یاد آتے ہیں وہ گزرے ہوئے دن رات مجھے
بھول پاؤں گی نہ الفت بھرے لمحات کبھی

تم کو معلوم نہیں درد محبت کیا ہے
تم نے جھیلے ہی نہیں ہجر کے صدمات کبھی

آنکھ بھر آتی ہے جب سوچتی ہوں میں سارہ
ایسے تو آئے نہ تھے زیست میں حالات کبھی

Rate it:
Views: 1024
30 Sep, 2014