دور بہت دور اک ایسا نگر ہو
Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharifدور بہت دور اک ایسا نگر ہو
چہروں پہ ہو تبسم رقصاں خوشیوں کی سحر ہو
صبح پہلی کرن نکلے خوشیوں کی نوید لئے ہوئے
مسرتوں میں جھومتی ہوئی ہر دوپہر ہو
دل جہاں کسی کے ٹوٹتے نہ ہوں
نکلتی آنکھ سے کوئی نہ آنسوؤں کی لہر ہو
کانٹوں کا کوئی خواب کوئی سپنا نہ ہو
پھولوں کی طرف اٹھتا ہاتھ ہر ہو
جہاں چاند گرہن کا تو کوئی تصور نہیں
چمکتے ستارے کی طرح ہر اک کا مقدر ہو
More General Poetry






