دن سے رات نکالی جائے
Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodhaدن سے رات نکالی جائے
بات سے بات نکالی جائے
آنکھوں میں پوشیدہ موتی
یہ سوغات نکالی جائے
قصہ جھوٹا ہے تو اس سے
میری ذات نکالی جائے
کچے گھڑے ہیں اس گاؤں سے
اب برسات نکالی جائے
بدنامی کے اس قصے سے
اپنی ذات نکالی جائے
رات کی تاریکی میں اک دن
اک بارات نکالی جائے
فن سے حرص کی ناگن جو ہے
وہ کم ذات نکالی جائے
کوئی جیتے سلمی رانی
کھیل سے مات نکالی جائے
More General Poetry






