دل میں نفرت کی وہ دیوار اٹھا دیتا ہے
Poet: تنظیم اختر By: تنظیم اختر, Doha Qatarدل میں نفرت کی وہ دیوار اٹھا دیتا ہے
رنجشوں کو کوئی دانستہ ہوا دیتا ہے
رخ سے پردہ وہ زرا سا جو ہٹا لیتا ہے
چاند کیوں خود کو گھٹاؤں میں چھپا دیتا ہے؟
ہوش اڑ جاتا ہے، سنبھلا نہیں جاتا مجھ سے
پردہ جب جب بھی وہ چہرے سے ہٹا دیتا ہے
آپ کا آنا یوں محفل میں سنور کر اتنا
بزم کو اور بھی رنگین بنا دیتا ہے
کیوں مہکتی ہے ہمیشہ یہ لحد کی مٹی؟
کون چادر نئی پھولوں کی چڑھا دیتا ہے ؟
نہ سمجھ اپنے سے کمزور کسی کو تنظیمؔ
داغ سورج میں بھی اک چاند لگا دیتا ہے
More Love / Romantic Poetry






