دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا
Poet: Ahmed Faraz By: Qabeel, khi
دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
زندگی میں بھی غزل ہی کا قرینہ رکھا
خواب در خواب ترے غم کو پرویا کیسا
اب تو چہروں پہ بھی کتبوں کا گماں ہوتا ہے
آنکھیں پتھرائی ہوئی ہیں لب گویا کیسا
دیکھ اب قرب کا موسم بھی نہ سرسبز لگے
ہجر ہی ہجر مراسم میں سمویا کیسا
ایک آنسو تھا کہ دریائے ندامت تھا فرازؔ
دل سے بیباک شناور کو ڈبویا کیسا
More Ahmed Faraz Poetry







