دشمنی ہی کیوں محبت کیوں نہ ہو
Poet: Peerzada Arshad Ali Kulzum By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa USAدشمنی ہی کیوں محبت کیوں نہ ہو
تعلق اچھے کرو کہتا ہے پیدا عداوت کیوں نہ ہو
مجھے چھوڑ وہ غیر سے مل لیا گلے
پھر دیکھنے بعد شکایت کیوں نہ ہو
کرنی تھی بات کرتا مجھ سے نہ غیر سے گلا
دو دلوں کے درمیاں پھر مخالفت کیوں نہ ہو
ہوتی ہے یاد رہے دوا ہر درد کی
نہ ہو حسن کا کوئی علاج تو الفت کیوں نہ ہو
جس واسطے چھوڑا سارا زمانہ ہم نے
اٹھے نہ سر در اسی عبادت کیوں نہ ہو
معصوم تھے نہ تمیز دشمن دوست کی
معلوم ہوا فرق تو دوست سے وحشت کیوں نہ ہو
نہ آئے لب پر کوئی شکوہ شکایت گلہ
رہے خاموش اسی پھر محبت کیوں نہ ہو
ہونٹوں پے تشنگی بالوں پے گرد رنگ زرد سا
ان عاشقوں کو دیکھ کر عبرت کیوں نہ ہو
ہم تو قلزم اس کے پہلو سے اٹھ کے نہ جائیں گے کہیں
چاہے سر پے برپا قیامت کیوں نہ ہو
More Love / Romantic Poetry







