در امید مقفل نہیں ہوا اب تک
Poet: انعام عازمی By: Tooba, Karachiدر امید مقفل نہیں ہوا اب تک
میں تیرے ہجر میں پاگل نہیں ہوا اب تک
تمام عمر خوشی ساتھ دے نہیں پائی
نزول غم بھی مسلسل نہیں ہوا اب تک
ترے بغیر جو اک مسئلہ بنا ہوا تھا
تو مل گیا بھی تو وہ حل نہیں ہوا اب تک
میں اس کو بھول چکا ہوں عجیب بات ہے یہ
جو چہرہ آنکھ سے اوجھل نہیں ہوا اب تک
تغیرات نے دستور سب بدل ڈالے
اصول عشق معطل نہیں ہوا اب تک
نہ جانے کون مصور بنا رہا ہے مجھے
مرا وجود مکمل نہیں ہوا اب تک
یہ تیرے عشق کی توہین ہے پری زادی
میں تیری یاد میں بیکل نہیں ہوا اب تک
More Sad Poetry






