خوف

Poet: By: Mohammad Naeem Butt, Jhelum

رسوائیوں کے خوف سے ڈرتے رہے سدا
ہم گھٹ کے اپنے آپ میں مرتے رہے سدا

ہر خواہش زمانہ پیش نظر رہی
نہ چاہتے بھی سب کچھ کرتے رہے سدا

طغیانی ہوس نے آدم گرا دیا
خواہشوں کے محل میں مرتے رہے سدا


ارباب اختیار نے چادر بھی چھین لی
وعدوں س خالی پیٹ وہ بھرتے رہے سدا

لٹکا دیا گیا ہے سچائی کو دار پر
سر وہ قلم قلم کا کرتے رہے سدا

Rate it:
Views: 511
04 Mar, 2009