خودفریبی
Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachiگیلری میں دھرا ہے اک گملا
جس میں دو پھول مسکراتے ہیں
ساتھ رکھا ہوا ہے جو پنجرہ
اس میں کچھ پنچھی گیت گاتے ہیں
اُس طرف کھڑکی پر لگی تصویر
فصلِ گُل کا حسین منظر ہے
اور پیشانی پر کواڑوں کے
پینٹنگ سے چھلکتا ساگر ہے
دائیں دیوار پر خزاں کا عکس
زرد پتے بکھیرے رہتا ہے
بائیں دیوار پر گھٹا کا رقص
ایک تصویر گھیرے رہتا ہے
پائنتی پر پلاسٹک کے گلاب
اپنا بے بو وجود رکھتے ہیں
یہ تراشیدہ میرے سارے سراب
روزوشب مجھ کو ایسے تکتے ہیں
جیسے خنداں ہوں خواہشوں پہ مری
جیسے میرا مذاق اُڑاتے ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






