خود اپنے صحن میں گردن جھکا کے ٹھہرے تھے

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

خود اپنے صحن میں گردن جھکا کے ٹھہرے تھے
مکین شہر کے مجرم تھے ، گھر کٹہرے تھے

بدن کے پیڑ گھٹن میں نمو د کیا پاتے
ہوائیں پا بہ سلاسل تھیں، رت پہ پہرے تھے

میں اس کے لمس کی آواز چھو کے کیا کرتا
کہ میری انگلیاں گونگی تھیں، ہاتھ بہرے تھے

رگوں میں قحط کا پھر خوف رینگتا کیوں تھا
ہماری فصل کے خوشے اگر سنہرے تھے

اکیلی رانی کہاں تک مدافعت کرتی
کہ ابکے راج محل میں شگاف گہرے تھے
 

Rate it:
Views: 633
07 Oct, 2011