خواہشیں باقی ہیں بنی نوح کی کچھ ایسے جنات سے
Poet: محمد اویس انصاری By: M.Awais Ansari, Sammundriخواہشیں باقی ہیں بنی نوح کی کچھ ایسے جنات سے
لے آئے جو مٹھی بڑھ کے قیمتی زیوارت سے
جس کی آنکھوں میں طاقت ہو پلٹنے کی
بچپن بچا کر لائے جو جوانی کے خطرات سے
مہیا کرنا جانتا ہو جو ہر ایک سکون زندگی
بدل دے کانٹوں کی سیج کو تخت نوادرات سے
بس کے آب تو بدل ہی چکی ہے زندگی اویسؔ
نکال دے وہ آ کر سستی اور کاہلی کو عادات سے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






