خشک کھیتی ہے مگر اس کو ہری کہتے ہیں
Poet: صہیب By: صہیب, Dera Ismail Khanخشک کھیتی ہے مگر اس کو ہری کہتے ہیں
کم نگاہی کو بھی وہ دیدہ وری کہتے ہیں
فکر روشن کو وہ شوریدہ سری کہتے ہیں
یعنی سورج کو چراغ سحری کہتے ہیں
جو ترے در سے اٹھا پھر وہ کہیں کا نہ رہا
اس کی قسمت میں رہی در بدری کہتے ہیں
کتنی بے رحم ہے فطرت انہیں معلوم نہیں
جو اسے کارگہ شیشہ گری کہتے ہیں
حسن کے باب میں اکبرؔ کی سند کافی ہے
ہم بھی ہر اک بت کمسن کو پری کہتے ہیں
روح سید پہ خدا جانے گزر جائے گی کیا
عام علی گڑھ میں ہوئی کم نظری کہتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






