خانۂ دل کو سجاؤ گے تو یاد آؤں گا
پیار کی شمع جلاؤ گے تو یاد آؤں گا
بھیگے منظر میں مرا عکس دکھائی دے گا
بارشوں میں جو نہاؤ گے تو یاد آؤں گا
ہوگی محسوس تمہیں میری وفا کی خوشبو
تم کوئی خوشبو لگاؤ گے تو یاد آؤں گا
جب بھی آئے گا تمہیں سجنے سنورنے کا خیال
پاس آئینے کے جاؤ گے تو یاد آؤں گا
روٹھ جانے پہ کوئی جب نہ منائے گا تمہیں
اور تم سب کو مناؤ گے تو یاد آؤں گا
اپنی تنہائی کو تم جب بھی سکوت شب میں
میری غزلوں کو سناؤ گے تو یاد آؤں گا
بھولنے کے لئے مجھ کو مری یادوں کے نقوش
صفحۂ دل سے مٹاؤ گے تو یاد آؤں گا