حسن کی دلکشی
Poet: Bilal Muard Warsi By: Bilal Murad Warsi, Karachiمیرے اندر بھی چھپا بیٹھا ایک سپاھی ہے
اس نے ہر جنگ میں کی میری راہنمائی ہے
اس حسن کی دلکشی پہ ایک غزل میں بھی لکھ دیتا
صد افسوس ! ختم ہوئی میرے قلم کی روشنائی ہے
فریب کھا کے بھی دل ان سے نالاں نہ ہوا
اس بے وفا کی سوچوں میں ایک یہی تو برائی ہے
چراغ جلا تو دیا ہے مگر روشنی سے ڈرتا ہے
اجالا ہوتے ہی جگنو کی موت آئی ہے
برا ہو وقت تو کتابیں سہارا دیتی ہیں
ان سے اچھا نہ کوئی شخص نہ تنہائی ہے
ان کو دیکھوں تو پھر دیکھا ہی کئیے جاتا ہوں
ایسا لگتا ہے بہت پرانی ان سے آشنائی ہے
بلال سے نہ ملو کی اس نے بے وفائی ہے
لوگ دیتے رہے اذان اس نے کی نغمہ سرائی ہے
More Love / Romantic Poetry






