حجاب
Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی By: ڈاکٹر شاکرہ نندنی, Portoحجاب میں چھپی ہے دنیا کی حقیقت کہیں
پوشیدہ ہے جو، وہی ہے اصل معرفت کہیں
بے نقاب ہو جو چہرہ، اُس میں چُھپا ہے دھوکہ
عقل کو سمجھ لے وہی، جو پڑھے رازِ حقیقت کہیں
روح کا ہے یہ جسم ،حجابِ دنیا کے سنگ
جو سمجھے دل کی بات، بنے وہی رہبرِ ہدایت کہیں
حجابوں کے پیچھے چھپی ہے وہ ذاتِ برتر
جو نظر آتی ہے کبھی، چمکتی ہوئی تابندگی کہیں
عالمِ ظاہری میں بھی چھپا ہے عالمِ باطن
علم کی اصل روشنی، ہے پردہ داری کے ورق میں کہیں
یہ جو نقاب اوڑھ کے سچ کو چھپایا گیا ہے،
کبھی وہ پردے بھی چاک ہوں، یہی ہے قیامت کہیں
قلم اگر بغاوت کرے، تو پردے لرزتے ہیں،
حجاب کی تحریر میں ہے صداۓ قیادت کہیں
یہ حجاب صرف عورت کا مقدر ہی نہیں،
ہر سوال، ہر خیال پہ ہے کوئی شریعت کہیں
پردے اُٹھیں تو جاگے ضمیر کے آئینے، شاکرہ
تبھی بنے گا آدم، ورنہ ہے محض حکایت کہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






