حادثوں سے بے خبر تھے لوگ دھرتی پر تمام
Poet: عابد ادیب By: مصدق رفیق, Karachiحادثوں سے بے خبر تھے لوگ دھرتی پر تمام
آسماں کی نیلگوں آنکھوں میں تھے منظر تمام
رفتہ رفتہ رسم سنگ باری جہاں سے اٹھ گئی
دھیرے دھیرے ہو گئے بستی کے سب پتھر تمام
تشنہ لب دھرتی پہ جب بہتا ہے پیاسوں کا لہو
مدتوں مقتل میں سر خم رہتے ہیں خنجر تمام
زندگی بکھری ہوئی ہے اس طرح فٹ پاتھ پر
بستیاں آباد ہیں اور لوگ ہیں بے گھر تمام
شاہراہیں دفعتاً شعلے اگلنے لگ گئیں
گھر کی جانب چل پڑا ہے شہر گھبرا کر تمام
صبح کے سارے اجالے راستوں میں کھو گئے
شب کے اندھیاروں میں گم ہیں شام کے منظر تمام
اب کہاں وہ لوگ وہ رونق وہ نغمے وہ فضا
شہر کی گلیاں ہیں سونی سونے بام و در تمام
More Sad Poetry






