جہاں بھی جانا تو آنکھوں میں خواب بھر لانا

Poet: احمد فراز By: نعمان علی, Lahore

جہاں بھی جانا تو آنکھوں میں خواب بھر لانا
یہ کیا کہ دل کو ہمیشہ اداس کر لانا

میں برف برف رُتوں میں چلا تو اس نے کہا
پلٹ کے آنا تو کشتی میں دھوپ بھر لانا

بھلی لگی ہمیں خوش قامتی کسی کی مگر
نصیب میں کہاں اس سرو کا ثمر لانا

پیام کیسا مگر ہو سکے تو اے قاصد
کبھی کوئی خبر یارِ بے خبر لانا

فراز اب کے جب آؤ دیارِ جاناں میں
بجائے تحفۂ دل ارمغانِ سر لانا

Rate it:
Views: 2079
14 Jun, 2022