جھیلتے ہوئے عشق کی سزاؤں کو

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

جھیلتے ہوئے عشق کی سزاؤں کو
پیغام دیتی ہوں میں ہواؤں کو

لگ جاؤ میرے دِلنشیں کوجا کے
روز بھیجتی ہوں میں دُعاؤں کو

اُسے قصہ دردِ دل سنانا ہمارا
سلام کرنا اُس کی اداؤں کو

گلے شکوے دل سے نکال دو سبھی
معاف کردو تم میری خطاؤں کو

تم آج بھی یاد ہو اُسی طرح
دل کے دھڑکنے کی صداؤں کو

جینے کی اُمید بناتے ہیں ہم
کبھی دُعاؤں کو‘ کبھی دواؤں کو

شوق سے دیکھنا جلوے محبت کے
منہ زور عشق کی بلاؤں کو

ہتھیار پھینک نہ دینا زمانے آگے
بھول نہ جانا کہیں وفاؤں کو

زمانہ کیا دیکھے گا غم ہمارا
خُدا دیکھتا ہے غم آشناؤں کو

Rate it:
Views: 394
27 Apr, 2016