جگر جلتا سا رہتا ہے
Poet: اکبر ملک By: Akbar Malik, karachiجگر جلتا سا رہتا ہے
مزہ آتا سا رہتا ہے
تمہارے آنے تک دل کو
عجب دھڑکا سا رہتا ہے
نہ ہو جائیں جدا ہم تم
مجھے خدشہ سا رہتا ہے
مرے سپنوں میں رہتے ہو
تو غم تازہ سا رہتا ہے
مرے خوابوں کے جھرمٹ میں
پری چہرہ سا رہتا ہے
مرے گھر میں امیدوں کا
دیا جلتا سا رہتا ہے
تمہارے بن مرا آنگن
بہت سُونا سا رہتا ہے
ترے احباب میں اکثر
مرا چرچا سا رہتا ہے
کوئی تو بات ہے اکبر
کہ تُو کھویا سا رہتا ہے
More General Poetry






