جگر جلتا سا رہتا ہے

Poet: اکبر ملک By: Akbar Malik, karachi

جگر جلتا سا رہتا ہے
مزہ آتا سا رہتا ہے

تمہارے آنے تک دل کو
عجب دھڑکا سا رہتا ہے

نہ ہو جائیں جدا ہم تم
مجھے خدشہ سا رہتا ہے

مرے سپنوں میں رہتے ہو
تو غم تازہ سا رہتا ہے

مرے خوابوں کے جھرمٹ میں
پری چہرہ سا رہتا ہے

مرے گھر میں امیدوں کا
دیا جلتا سا رہتا ہے

تمہارے بن مرا آنگن
بہت سُونا سا رہتا ہے

ترے احباب میں اکثر
مرا چرچا سا رہتا ہے

کوئی تو بات ہے اکبر
کہ تُو کھویا سا رہتا ہے

Rate it:
Views: 363
18 Aug, 2017