جو ہاتھ میں ہو وقت وہ کھونا نہیں ہوتا

Poet: Shamim Kashfi By: Shamim Kashfi, Karachi

جو ہاتھ میں ہو وقت وہ کھونا نہیں ہوتا
حالات بگڑ جائے تو رونا نہیں ہوتا

دیتے ہیں فریب اپنے ہی بیگانوں کے جیسا
جو چیز چمکتی ہے وہ سونا نہیں ہوتا

فاقوں سے ہی کھیل لیا کرتے ہیں بچے
مفلس کے گھرانے میں کھلونا نہیں ہوتا

کہتے ہیں محبت جیسے پھولوں سے ہے نازک
کانٹوں کی طرح دل میں چھبونا نہں ہوتا

ساحل پہ نظر آئے تھے خونخوار درندے
ورنہ مجھے کشتی کو ڈبونا نہیں ہوتا

الفاظ کے پتھر سے جو پڑ جاتے ہیں، وہ داغ
دراصل کبھی کاشفی دھونا نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 1570
01 Mar, 2014