جو گنوایا اس کا اندازہ ہوا
وصل میں دکھ ہجر کا تازہ ہوا
بیٹھے بیٹھے آگیا تیرا خیال
منتشر سوچوں کا شیرازہ ہوا
بن گئ میری تھکن میرا لباس
اور غبار رہگزر غازہ ہوا
ان کی بھی کیا زندگی ہے زندگی
بلبلا بن کر ہیں جو زندہ ہوا
تھی رواداری کی اس میں بھی کمی
کچھ غلط اپنا بھی اندازہ ہوا
حادثے بھی کیا مٹا پاتے انھیں
زندہ رہنا تھا جنھیں زندہ ہوا
پھر بڑھی وشمہ ہماری تشنگی
پھر لہو کا ذائقہ تازہ ہوا