جو کیا تھا وعدہ وفا، وُہ توڑ دیا میں نے رشتوں کا یہ بندھن بھی توڑ دیا میں نے ناسور بن چلا تھا جو بندھن ہمارا اپنے ہی ہاتھوں وُہ پھوڑ دیا میں نے وُہ سمجھتا ہے جذبات سے عاری مجھ کو کیا جانے وُہ، اپنے دل کو توڑ دیا میں نے