جنھیں تالے لگے ماضی کے

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistan

بجھا سا دل لیے اس کارواں کو ڈھونڈتا ہے کیوں
وہ کب کا جا چکا اب راستوں کو دیکھتا ہے کیوں

نہ گزرے گا یہاں سے قافلہ بچھڑا ہوا تیرا
پریشاں حال بیٹھا آج اس کو سوچتا ہے کیوں

چمن سے جو بچھڑ جائے بکھر جاتا ہے وہ غنچہ
بچھڑ کے آشیاں سے آشیاں کو ڈھونڈتا ہے کیوں

پڑے پیروں میں چھالے پھر بھی منزل نہ ملی تجھ کو
نہیں جس کا پتا پھر وہ پہیلی بوجھتا ہے کیوں

وہ بیتے دن یہاں اب یاد بن کے رہ گئے زاہد
جنھیں تالے لگے ماضی کے ان میں جھانکتا ہے کیوں

Rate it:
Views: 583
28 Nov, 2012