جمال یار

Poet: Abdul Wasay Baloch By: Abdul Wasay Baloch, Dubai

ہرچند کہ کبھی رات نے سو رج نہیں دیکھا
دیکھے تو بہت ہیں کوئی تجھ سا نہیں دیکھا

ہنستے ہوئے اسکے لب و رخسار تو دیکھ
حیران ہے چاند اس نے خود سا نہیں دیکھا

واللہ اس بت خاکی سے نظر ہی نہیں ہٹتی
صورت مجسم مہتاب کا ٹکڑا نہیں دیکھا

دل سے نہیں جاتی لب و لہجے کی حلاوت
اثر اس کا میری روح پر کیسا نہیں دیکھا

دل کی یہی حسرت طاقت گفتار نہیں باقی
اس پیکر پریخانہ میں کیا کیا نہیں دیکھا

طا قت گفتار نہیں باقی ہوں انگشت بدانداں واسع
یوں سحر اس کے روپ کا کبھی چھایا نہیں دیکھا

Rate it:
Views: 644
29 Nov, 2008