جس طرح سے بھی گزری گزر گئی
Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف راہی, Karachiجس طرح سے بھی گزری گزر گئی
یہ عمر اب تک کی یاروں گزر گئی
ہم گزرے دھوپ چھاوں سے بھی
کٹھن اور مشکل راہوں سے بھی
رویہ دیکھا اپنوں اور غیروں کا
نفرت اور محبت کی تھپیڑوں کا
کہیں اپنوں نے یاروں منہ موڑا
تو کہیں غیروں نے دیا سنھبالا
پھر بھی یہ سب کی مہربانی ہے
سکھایا ہمیں یہ ہی زندگانی ہے
اس دور کے نہیں ہیں ہم یاروں
بھول جاتے ہیں یہی ہم یاروں
اس دور کے لوگوں سے الجھ جانا
اپنے دور کے لوگوں جیسا سمجھنا
محبت مروت اب بھی ہیں مگر کم
اسی کے عادی ہیں یاروں مگر ہم
عمر کے اس حصے میں آکر یاروں
اپنے دور سے اس دور میں یاروں
جو سفر طے ہوا وہ ہوگیا ہے بس
فکر کرو اس کی جو رہ گیا ہے بس
ساتھ محبت اور عاجزی کے راہی
گزرے وہ زندگی جو بچی ہےاپنی
More General Poetry






