جب بھی مہکے ہوئے گلشن سے ہوا آتی ہے
Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanجب بھی مہکے ہوئے گلشن سے ہوا آتی ہے
ایک بھولے ہوئے نغمے کی صدا آتی ہے
میرا کوئی بھی نہیں تجھ سے تعلق لیکن
جانے کیوں تیرے لیے لب پہ دعا آتی ہے
مشک ، صندل و گلابوں کو کہاں ہے وہ نصیب
تیری باتوں سے جو خوشبو ئے وفا آتی ہے
رونے والوں کے نہیں ، ساتھ ہے ان کے دنیا
جن کو ہنسنے کی ہنسانے کی ادا آتی ہے
پھول بھی اپنی مہک پر نہیں رہتے نازاں
تیری زلفوں سے جو ٹکرا کے ہوا آتی ہے
پتھروں سے تو چلو کوئی بھی امید نہیں
ہم کہ انسان ہیں کب ہم کو وفا آتی ہے
یوں تو ہر بات یہ دل بھول چکا ہے کب کا
تیری اک یاد ہے جو دل کو سدا آتی ہے
کتنا بے چین ہے وہ پہن کے ریشم زاہد
راس اس شخص کو کھدر کی قبا آتی ہے
More General Poetry






