جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا
Poet: آلوک شریواستو By: مصدق رفیق, Karachiجب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا
آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا
دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں
کس طرح اب مرے خوابوں کا گزارہ ہوگا
منتظر جس کے لیے ہم ہیں کئی صدیوں سے
جانے کس دور میں وہ شخص ہمارا ہوگا
میں نے پلکوں کو چمکتے ہوئے دیکھا ہے ابھی
آج آنکھوں میں کوئی خواب تمہارا ہوگا
دل پرستار نہیں اپنا پجاری بھی نہیں
دیوتا کوئی بھلا کیسے ہمارا ہوگا
تیز رو اپنے قدم ہو گئے پتھر کیسے
کون ہے کس نے مجھے ایسے پکارا ہوگا
More Sad Poetry






