جان سے عشق اور جہاں سے گریز
دوستوں نے کیا کہاں سے گریز
ابتدا کی تیرے قصیدے سے
اب یہ مشکل کروں کہاں سے گریز
میں وہاں ہوں جہاں جہاں تم ہو
تم کرو گے کہاں کہاں سے گریز
کر گیا میرے تیرے قصے میں
داستاں گو یہاں وہاں سے گریز
جنگ ہاری نہ تھی ابھی کہ فرازؔ
کر گئے دوست درمیاں سے گریز