تیرے اقرار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
Poet: UA By: UA, Lahoreدل کی تکرار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
خوئے انکار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
دنیا سے بغاوت پر آخر ہم بھی اکسائے ہی گئے
دل کے اسرار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
آخر زمانے بھر کی عدوات مول لینا ہی پڑی
دل کے بیوپار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
دل سے اپنے دل کا دامن تھام لینا ہی پڑا
دل نادار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
وہ جو تکرار سے انکار وفا کرتے ہی رہے
وہی دلدار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
مسیحا کی جستجو میں گھر سے نکل پڑے
دل بیمار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
عظمٰی ہمیں تسلیم کی عادت نہیں پھر بھی
تیرے اقرار کے ہاتھوں بڑے مجبور ہو گئے
More Sad Poetry






