تھکن
Poet: Amin Sadruddin Bhayani By: Amin Sadruddin Bhayani, Atlanata, GA, USA.
آنکھ تھکن، دل تھکن، روح تھکن،
چل رہا ھوں مگر جیسے مجسم تھکن
کر رہا ھوں سوئے منزل کو سفر
مگر ایسے نہ ھو جیسے کوئی لگن
مہرباں چہروں کی دیکھ کر نامہربانیاں
خاموش پھررہا ھوں لیئے دل میں دکھن
اسکی آنکھیں، اسکا چہرہ، اسکی باتیں، اسکا لہجہ
کر جا تے ہیں میرے دل میں اکثر چبھن
دیکھ لیں اسقدر دنیا کی بیگانہ روی
رہتا ھوں بس اب تو خود میں مگن
ہاتھوں میں نہیں کوئی چاند، سورج یا ستارہ
کردے راھوں کو روشن شاید میرے سینے کے اگن
زخم دل کی نمائش سے ملیگا بھی کیا امین
نہ آئے شاید کسی چہرے پر کوئی بھی شکن
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






