تھا عبث ترک تعلق کا ارادہ یوں بھی
Poet: احمد فراز By: sajid, Sialkot
تھا عبث ترک تعلق کا ارادہ یوں بھی
عشق زندہ نہیں رہتا ہے زیادہ یوں بھی
اک تو ان آنکھوں میں نشہ تھا بلا کا اس پر
ہم کو مرغوب ہے کیفیت بادہ یوں بھی
نامہ بر اس سے نہ احوال ہمارا کہنا
وہ تنک خو ہے بگڑ جائے مبادا یوں بھی
سو گئے ہم بھی کہ بیکار تھا رستہ تکنا
اس کو آنا ہی نہیں تھا شب وعدہ یوں بھی
کچھ تو وہ حسن پشیماں ہے جفا پر اپنی
اور کچھ اس کے لیے دل تھا کشادہ یوں بھی
کوچ کر جاتے ہیں ہم کوئے محبت سے فرازؔ
ان دنوں چاک گریباں ہیں زیادہ یوں بھی
More Ahmed Faraz Poetry






