تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے
Poet: جون ایلیا By: farah, Karachi
تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے 
 تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے 
 
 شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا 
 مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے 
 
 اس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس 
 جب اس کے ملبوس کی خوشبو گھر پہنچانے آئی ہے 
 
 حسن سے عرض شوق نہ کرنا حسن کو زک پہنچانا ہے 
 ہم نے عرض شوق نہ کر کے حسن کو زک پہنچائی ہے 
 
 ہم کو اور تو کچھ نہیں سوجھا البتہ اس کے دل میں 
 سوز رقابت پیدا کر کے اس کی نیند اڑائی ہے 
 
 ہم دونوں مل کر بھی دلوں کی تنہائی میں بھٹکیں گے 
 پاگل کچھ تو سوچ یہ تو نے کیسی شکل بنائی ہے 
 
 عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے 
 کیاری میں پانی ٹھہرا ہے دیواروں پر کائی ہے 
 
 حسن کے جانے کتنے چہرے حسن کے جانے کتنے نام 
 عشق کا پیشہ حسن پرستی عشق بڑا ہرجائی ہے 
 
 آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا 
 جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے 
 
 ایک تو اتنا حبس ہے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ہوں 
 ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ہے






