تمہیں بتاؤں کہ کس مشغلے سے آئی ہے
Poet: کامران غنی صبا By: yasir, Abbottabadتمہیں بتاؤں کہ کس مشغلے سے آئی ہے
مری نظر میں چمک رت جگے سے آئی ہے
خیال جیسے ہی آیا ذرا سا دم لے لوں
تو اک صدائے جرس قافلے سے آئی ہے
چمک رہی ہے جبیں نقش پا کی برکت سے
وہ بالیقیں ترے راستے سے آئی ہے
یہ کیا عجب ہے کہ مجھ کو ہی کچھ نہیں معلوم
جو میری بات ترے واسطے سے آئی ہے
تم اپنے جسم کی خوشبو سنبھال کر رکھنا
یہ بہکی بہکی صدا آئنے سے آئی ہے
بس اتنی ضد تھی مصلیٰ بچھا کے پینا ہے
پلٹ کے میری انا میکدے سے آئی ہے
جسے بھلائے زمانہ گزر چکا تھا صباؔ
اسی کی یاد بڑے ولولے سے آئی ہے
More Sad Poetry






