تمہارے وصل کا لمحہ بھی یوں گزارا تھا
Poet: آرب ہاشمی By: مصدق رفیق, Karachiتمہارے وصل کا لمحہ بھی یوں گزارا تھا
زباں پہ شعر تھا سینے میں ایک آرا تھا
نہیں زمیں پہ اکیلے نہیں رہے ہم لوگ
خدا کے بعد کوئی اور بھی ہمارا تھا
ہوا یہ پوچھتی پھرتی ہے ہر مسافر سے
اطاق ہجر سے کس نے دیا اتارا تھا
تمھارے نام پہ ہوتے تھے دن کے ہنگامے
تمہاری یاد نے صبحوں کا روپ دھارا تھا
میں ایک خواب میں پہنچا تھا اس کنارے تک
وہاں پہ چاک تھا کوزے تھے اور گارا تھا
وگرنہ میں کہاں آتا اجل کی باتوں میں
مجھے تو تیری محبت نے آ کے مارا تھا
اسی لیے تو بلندی نہیں ملی مجھ کو
فلک سے دور مرے بخت کا ستارہ تھا
میں اشک اشک گراتا رہا نگیں آربؔ
مگر یہ ہار پرونا کسے گوارا تھا
More Love / Romantic Poetry






