تم کبھی تو آیا کرو
Poet: Shahzad Rahi By: wajahat saif, Rajan purکچھ تو رحم دیکھایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
اپنی حرکتوں سے ستایا کرو , تو کبھی تو آیا کرو
بے چین دل کو چین کہاں رہتا ہے تم بن
اسے اتنا نہ تڑپایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
اداس انکھیں بےصبری سےانتظار کرتی ہیں تیرا
اپنا دیدار کرایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
جلتی خوشیاں , اداس بانہیں , بےرونق زندگی
تھوڑا رحم دیکھایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
روٹھا ہوں خود سے اور لاپتہ بھی ہوں میں
مجھے خود سے ملایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
پہلو میں بیٹھا کرو ہاتھ سے ہاتھ ملا کر
ہلکا سا مسکرایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
جان آتی ہے بےجان جسم میں تیرے ہونے سے
مجھے گلے لگایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
یہ جھکی نگاہیں سوال بھی ہیں جواب بھی ہیں
انہیں نہ رولایا کرو , تم کبھی تو ایا کرو
دنیا کی بھیڑ میں کھو کر خدا کیلئے #راہی
ہمیں نہ بھلایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






