تم نے چھوڑ جو دیا مجھے بتا تم کو کیا سزا میں دوں
کیا اتنا کافی ہوگا جانا کہ تم کو دل سے بھولا میں دوں
یہ عیش او عشرت اہل احباب رونقِ دنیا چھور کر
تیرے غمِ ہجر میں کیا جوانی اپنی لوٹا میں دوں
بڑی مشکل سے بجھ رہی ہے دل میں دہکتی چنگاری
آج تیری تسویر دیکھ کہ"مہثو" کیوں نہ اسے ہوا میں دوں