تم سے ملنے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

Poet: UA By: UA, Lahore

تم سے ملنے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
تم پہ مرنے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

یہ دل برباد اب مجھ سے خفا ہے کس لئے
دل لگانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

اپنی بربادی پہ کیوں مجھ سے رہے شکوہ کناں
صدمہ اٹھانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

میرے سینے سے نکل کر ان کے قدموں کے تلے
خاک ہونے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

مجھ پہ کیوں الزام آئے میں فنا ہو جاؤں کیوں
عشق پانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

میرا دامن کیوں جلے کیوں خاک ہو میرا بدن
خود کو جلانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی

اے دل عظٰمٰی نہ کرنا عشق سمجھایا بھی تھا
ضد لگانے کی تمنا دل کی تھی میری نہ تھی
 

Rate it:
Views: 466
09 Sep, 2013