تم اکثر بھول جاتے ہو.
Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, Haroon abadہمارے درمیاں جاناں
اک رشتہ ہے محبت کا
اک رشتہ ہے چاہت کا
حساس سب اداؤں کا
پیاس سب وفاؤں کا
دلکش نظاروں کا
بے لوس ہواؤں کا
تیری نگاہ سے میری مسکان کا
محبت کے ہر پاک جہان کا
پھر تم کیوں بھول جاتے ہو
جاناں!
یہ دنیا کی رسمیں
بے باک سب مسمیں
ہمیں ملنے نہ دے گیں
دم بھرنے نہ دے گیں
جاناں مت بھولا کرو
میری محبت کو
اپنی چاھت کو
اتنا کچھ بتانے کے بعد
حق یہ جتانے کے بعد
تم اکثر بھول جاتے ہو
اک لڑکی تمیں چاہتی ہے
تیرے ہر ستم پہ مرتی ہے
اس لڑکی کی پہلی چاہت ہے
دل لگانے کی پہلی محبت ہے
تم سے اس کو پیار ہے
تیرا صرف اس کو انتظار ہے
ہر پل، ہر لمحے
تیرے لیے مرتی ہے
تیرے لیے جیتی ہے
پھر کیوں تم بھول جاتے ہو
دنیا کے رنگ میں کھو جاتے ہو
اس جھوٹی وادی میں سو جاتے ہو
لڑکی کی نگاہ پیاسی ہے
تیرے نام کی داسی ہے
تم اکثر بھو ل جاتے ھو
تم کیوں بھول جاتے ہو
تم مجھے بھول جاتے ہو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






