تضاد
Poet: kanwal naveed By: kanwalnaveed, karachiنہ میں تیرے جیسی ھوں نہ تو میرے جیسا ہے
 میں جانو میں کیسی ہوں تو جانے تو کیسا ہے
 
 محبت اس کو بھی ہے ہم سے محبت ہم بھی کرتے ہیں
 انکار اس کو بھی ہے چاہت کا انکار ہم بھی کرتے ہیں
 
 سمندر کڑوا کڑوا سا ندی بھی ہے پیاسی پیاسی سی
 کچھ نہ کچھ ادھورا ہے دونوں میں ہے اداسی سی
 
 اپنا اپنا ہاتھ لیے ہم سنگ سنگ ہیں چل رہے
 نہ لوٹیں گئے قیمتی ،گزر جو ہیں پل رہئے
 
 تم ہماری طرف جو آتے ہو ہم تمہاری طرف چلے جاتے ہیں
 کیسی ستم ظریفی ہے کنول نہ تم ہی پاتے ہو نہ ہم پاتے ہیں
 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






