تشنگی کو بڑھائے جا رہی ہے
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadزندگی مجھے آزمائے جا رہی ہے
 موت قریب آئے جا رہی ہے
 
 زرد پتوں پہ کوئی چل رہا ہے
 یا بہار انہیں رلائے جا رہی ہے
 
 ڈار سے بچھڑی ہوئی کونچ
 اندھیرے میں کرلائے جا رہی ہے
 
 گھنی چھاؤں سے ڈر لگ رہ ہے
 دھوپ ہے کہ کھائے جا رہی ہے
 
 میٹھی میٹھی، بھینی بھینی برسات
 تشنگی کو بڑھائے جا رہی ہے
 
 منصفوں کی قلم ہے یا کوئی تلوار
 بس سروں کو گرائے جا رہی ہے
 
 منڈیر سے گرا کے بجھے چراغوں کو
 عثمان، ہوا دشمنی نبھائے جا رہی ہے
More Love / Romantic Poetry







