ترقی یافتہ دور
Poet: محمد یوسف راہی. By: Muhammad Yousuf Rahi, Karachi بڑی عجب سی کشمکش ہے اس ایک زندگی کی
بہت کچھ حاصل کرکے بھی کیوں ہے بے چینی سی
نہ کہیں سکون نہ ہے آرام نہ صبروتحمل کہیں پر بھی
ہر چہرے پر کیوں چھائی ہے اک عجب اداسی سی
کیا اسی لئیے ہی خالق نے اس جہاں میں ہم کو تھا بھیجا
چھوڑ کر اس کے کاموں کو ہمیں پڑی ہے صرف اپنی ہی
جس کو دیکھو لگتا یہی ہے بس بھاگ رہا ہے تیزی میں
رشتے ناطے چھوڑ کر پیچھے ریس لگی ہے سب ہی کی
کیا اسے ترقی کہتے ہیں کیا یہی ہے یاروں اسٹیٹس
تم جسے ترقی کہتے ہو ہے میری نظر میں پستی ہی
جہاں پیار محبت شرم و حیا باقی نہ رہے تو اے راھی
ہمیں ایسی ترقی کیا کرنی بس منظور ہے یہ پستی ہی
More General Poetry






