ترستی ہوں میں سننے کو ترا لہجہ نہیں ملتا

Poet: عنم نقوی By: عنم نقوی, Jhelum

ترستی ہوں میں سننے کو ترا لہجہ نہیں ملتا
زمانے میں کوئی مجھ کو ترے جیسا نہیں ملتا

ترے تک پہنچنے کی سب یہ تدبیریں ہیں لاحاصل
کبھی ہمت نہیں رہتی کبھی رستہ نہیں ملتا

بڑی بے چین رہتی ہیں نگاہیں اس زمانے کی
مگر دیدار کی خاطر ترا چہرہ نہیں ملتا

تصورمیں تمہیں ہرپل سدامحسوس کرتی ہوں
حقیقت میں تری خوشبو کا بھی جھونکا نہیں ملتا

مری خواہش ہے جب چاہوں تمہیں دیکھوں تسلسل سے
دکھادے جو تری صورت ایسا شیشہ نہیں ملتا

ذہیں بھی تو بلا کا ہے ادائیں بھی قیامت ہیں
کہوں کیوں نہ فخر سے پھر کوئی تجھ سا نہیں ملتا

Rate it:
Views: 1474
15 Mar, 2022