ترا عشق ہے یا کوئی جنوں جو کہ میرے سر پہ سوار ہے
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKترا عشق ہے یا کوئی جنوں جو کہ میرے سر پہ سوار ہے
تجھے یاد کرتی ہوں ہر گھڑی یہی اب تو میرا شعار ہے
تو نہیں تو فصلِ بہار میں کوئی رنگ ہے نہ ترنگ ہے
ترے دم سے ہیں سبھی رونقیں ترا پیار ہے تو بہار ہے
ترا لفظ لفظ ہے معتبر نہ ہو کیوں یقین تری بات پر
تری آ نکھ میں جو گھلا ہوا ہے وہ رتجگوں کا خمار ہے
ترے عشق پر جو نہیں فدا انہیں کیا خبر تو ہے چیز کیا
تری ایک جنبشِ چشم پر مری کائنات نثار ہے
تجھے یاد ہے ؟ مجھے ایک دن یہ کہا تھا تونے دُلار سے
مرے گھر کی ہے تو ہی چاندنی تو دل و نظر کا قرار ہے
رہِ کارزارِ حیات میں ہیں قدم قدم بڑے معرکے
یہاں بچ کے چلنا ہے ایک فن بڑا راستہ دشوار ہے
ترے پیرہن کا کمال ہے جو گھلی ہے خوشبو ہواؤں میں
ترے عشق کا ہے یہ معجزہ جو گلوں پہ چھایا نکھار ہے
ملی جب سے تجھ سے مری نظر مجھے خود کی بھی نہ رہی خبر
یہی حال ہے مرا رات دن نہ سکون ہے نہ قرار ہے
میں تری نظر میں اے ہمسفر ! کبھی ٹھہر پائی نہ معتبر
مجھے زخم دینا ہی ہر گھڑی تری زندگی کا شعار ہے
مرے خواب سارے دھواں دھواں ہوا زخمی میرا رواں رواں
جانے کون سی ہیں یہ منزلیں جانے کون سا یہ دیار ہے
تو ملے تو تجھ سے یہ پوچھ لوں،مجھے جان کر یہ ، ملے سکوں
تری رہ میں جو ہیں پڑے ہوئے کہیں ان میں میرا شمار ہے؟
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






