بیزاری

Poet: صائم علی اکبر By: صائم علی اکبر , Karachi

مکمل اکتا چکا ہوں اس زندگی سے
لمحے کچھ فرصت کے چاہتا ہوں اس زندگی سے

دوست سارے چھوٹ گے دیکھتے دیکھتے
خوب مصروفیت جو پایا اس زندگی سے

بچپن کے خواب سارے مٹی میں دب گۓ
نوعمری میں زمہ داری کے بوجھ جو ملے اس زندگی سے

رفتہ رفتہ سب ہی چھوڑ گۓ زوال دیکھ کہ
پہلے کیا کوئی کم غم ملے تھے مجھے اس زندگی سے

حقیقت کو تسلیم کرنا ہی ٹھیک ہے شان
ورنہ اتنا آسان نہیں ہے لڑنا اس زندگی سے

Rate it:
Views: 390
13 Sep, 2022