بیزاری
Poet: صائم علی اکبر By: صائم علی اکبر , Karachiمکمل اکتا چکا ہوں اس زندگی سے
لمحے کچھ فرصت کے چاہتا ہوں اس زندگی سے
دوست سارے چھوٹ گے دیکھتے دیکھتے
خوب مصروفیت جو پایا اس زندگی سے
بچپن کے خواب سارے مٹی میں دب گۓ
نوعمری میں زمہ داری کے بوجھ جو ملے اس زندگی سے
رفتہ رفتہ سب ہی چھوڑ گۓ زوال دیکھ کہ
پہلے کیا کوئی کم غم ملے تھے مجھے اس زندگی سے
حقیقت کو تسلیم کرنا ہی ٹھیک ہے شان
ورنہ اتنا آسان نہیں ہے لڑنا اس زندگی سے
More Life Poetry






