بھول سکتا ہے انہیں کوئی بھی ایسے کیسے
رفتگاں دل میں بسا کرتے ہیں کیسے کیسے
جان لے کر بھی اگر خوش نہیں ہونے والا
کوئی بتلائے وہ پھر مانے گا ویسے کیسے
ہنستے ہنستے وہ جدائی کو بھی سہہ جائے گا
زندہ رہ پائیں گے لیکن مرے جیسے کیسے
وہ تو انمول ہے نایاب ہے اکلوتا ہے
اس کی تشبیہ کریں ہم کسی شے سے کیسے
یہ مرے یار کی آنکھوں میں رہا کرتی تھی
پوچھئے کچھ نہ ہوئی دوستی مے سے کیسے
زندگی یہ تری رفتار عجب طرز کی ہے
چلنا چاہیں تو چلیں ہم تری لے سے کیسے
زندگی سے تجھے بے دخل تو کر دیں جاناں
پر تو نکلے بھی تو نکلے رگ و پے سے کیسے
کس طرح کوئی بھلا دے تجھے دیکھو تو وصیؔ
مشورے ہم کو ملا کرتے ہیں کیسے کیسے