بکھرے ہوئے لمحوں کے مقدر پہ کھڑا ہے
Poet: Syed Aqeel shah By: syed Aqeel shah, sargodhaبکھرے ہوئے لمحوں کے مقدر پہ کھڑا ہے
یہ کون مرے عکسِ تصور پہ کھڑا ہے
اِس شہر کے ہر ایک مکاں پہ ہے پڑی دھوپ
سایہ ہے کہ مدت سے مرے گھر پہ کھڑا ہے
توفیق اگر ہو تو فقط لفظ ہی دے دو
سائل تو بڑی دیر سے اِس در پہ کھڑا ہے
صدیوں کی مسافت میں زمیں ہونے لگی تنگ
کوہسار وہی اب بھی مرے سر پہ کھڑا ہے
احباب کی گنتی میں جو اِک شخص تھا پہلا
اب یہ کہ ہے فہرست میں آخر پہ کھڑا ہے
صحرا ہے عقیلؔ دھوپ کی شدت سے ہے پیاسا
بادل ہے کہ جب دیکھو سمندر پہ کھڑا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






