بندھن
Poet: kanwal naveed By: کنول نوید, karachiکیا ہوتے ہیں بندھن یہ
بتانے کا یہ کام کروں
کیوں کہوں جھوٹے ہیں یہ
کیوں ان کو بد نام کروں
یہ تو رشتے ہیں صداقت کے
یہ تو بندھن ہیں عبادت کے
جب انسان سے انسان جدا ہوں گے
جب سب آپس میں خفا ہو ں گے
جب ہر کوئی کہے میں ہی باوفا ہوں
اچھا ہے میں تنہا ہوں
یہ سوچ نہیں یہ دشمنی ہے
ہم تم میں کوئی تنہا نہیں
خود کی خود پر لاگو سزا ہے یہ
ہم تم میں ہر کوئی بے وفا نہیں
ہم تم حقیقت سے انجان یہاں
اسی لیے بندھن بد نام یہاں
More Life Poetry






